روشنی والے تو دنیا دیکھیں
روشنی والے تو دنیا دیکھیں
ہم اندھیرے کے سوا کیا دیکھیں
اپنی قسمت میں بھی کچھ ہے کہ نہیں
اب ذرا ہاتھ تو پھیلا دیکھیں
تو کبھی صبح کا تارا بن جائے
ہم تجھے دور سے تنہا دیکھیں
آگ پانی میں اگر جنگ ہوئی
کس طرف آدمی ہوگا دیکھیں
جان سے ہاتھ نہ دھوئے جائیں
اور بہتا ہوا دریا دیکھیں
کس کے آنگن کو اجالا بخشے
رامؔ ٹوٹا ہوا تارا دیکھیں