رگ رگ میں تیرے ہجر کو بھرنا پڑا مجھے

رگ رگ میں تیرے ہجر کو بھرنا پڑا مجھے
تیرے لیے یہ کام بھی کرنا پڑا مجھے


تشنہ لبی تھی اور سمندر میں زہر تھا
تھوڑا سا جینے کے لیے مرنا پڑا مجھے


تنہا یہ تیرگی سے بھلا کیسے جیتتا
سورج کے ساتھ ساتھ ابھرنا پڑا مجھے


میں آپ اپنا بوجھ تھا اپنے ہی آپ پر
سو اپنے آپ سے ہی اترنا پڑا مجھے


ہائے جو میرے نام سے منسوب تھی گلی
چپ چاپ اسی گلی سے گزرنا پڑا مجھے


ایسی ادا سے اس نے سمیٹا تھا ایک بار
پھر خود میں بار بار بکھرنا پڑا مجھے