قومی زبان

نہ سوچا تھا یہ دل لگانے سے پہلے

نہ سوچا تھا یہ دل لگانے سے پہلے کہ ٹوٹے گا دل مسکرانے سے پہلے امیدوں کا سورج نہ چمکا نہ ڈوبا گہن پڑ گیا جگمگانے سے پہلے اگر غم اٹھانا تھا قسمت میں اپنی خوشی کیوں ملی غم اٹھانے سے پہلے کہو بجلیوں سے نہ دل کو جلائیں مجھے پھونک دیں گھر جلانے سے پہلے

مزید پڑھیے

زندگی کا درد لے کر انقلاب آیا تو کیا

زندگی کا درد لے کر انقلاب آیا تو کیا ایک دوشیزہ پہ غربت میں شباب آیا تو کیا تشنۂ انوار ہے اب تک عروس زندگی بادلوں کی پالکی میں آفتاب آیا تو کیا اب تو آنکھوں پر غم ہستی کے پردے پڑ گئے اب کوئی حسن مجسم بے نقاب آیا تو کیا پھر وہی جہد مسلسل پھر وہی فکر معاش منزل جاناں سے کوئی کامیاب ...

مزید پڑھیے

جو دل پہ گزرتی ہے وہ سمجھا نہیں سکتے

جو دل پہ گزرتی ہے وہ سمجھا نہیں سکتے ہم دیکھنے والوں کو نظر آ نہیں سکتے بے قید و رسوم آئی ہیں گلشن میں بہاریں اب ہاتھ گریباں کی طرف جا نہیں سکتے رنگینئ مستقبل روشن ہے نظر میں ہم تلخی ماحول سے گھبرا نہیں سکتے مغرور نہ ہو فضل خزاں آ کے چمن میں ایسے بھی ہیں کچھ پھول جو مرجھا نہیں ...

مزید پڑھیے

اب تک شکایتیں ہیں دل بد نصیب سے

اب تک شکایتیں ہیں دل بد نصیب سے اک دن کسی کو دیکھ لیا تھا قریب سے اکثر بہ زعم ترک محبت خدا گواہ گزرا چلا گیا ہوں دیار حبیب سے دست خزاں نے بڑھ کے وہیں اس کو چن لیا جو پھول گر گیا نگہ عندلیب سے اہل سکوں سے کھیل نہ اے موج انبساط اک دن الجھ کے دیکھ کسی غم نصیب سے نہ اہل ناز کو بھی ملے ...

مزید پڑھیے

کوئی آرزو نہیں ہے کوئی مدعا نہیں ہے

کوئی آرزو نہیں ہے کوئی مدعا نہیں ہے ترا غم رہے سلامت مرے دل میں کیا نہیں ہے کہاں جام غم کی تلخی کہاں زندگی کا درماں مجھے وہ دوا ملی ہے جو مری دوا نہیں ہے تو بچائے لاکھ دامن مرا پھر بھی ہے یہ دعویٰ ترے دل میں میں ہی میں ہوں کوئی دوسرا نہیں ہے تمہیں کہہ دیا ستمگر یہ قصور تھا زباں ...

مزید پڑھیے

لمحہ لمحہ بار ہے تیرے بغیر

لمحہ لمحہ بار ہے تیرے بغیر زندگی دشوار ہے تیرے بغیر دل کی بے تابی کا عالم کیا کہوں ہر نفس تلوار ہے تیرے بغیر مجمع احباب و ارباب وفا مجمع اغیار ہے تیرے بغیر تجھ سے برہم ہوں کبھی خود سے خفا کچھ عجب رفتار ہے تیرے بغیر زندگی سے موت اک اک گام پر بر سر پیکار ہے تیرے بغیر عالم فرقت ...

مزید پڑھیے

کہیں حسن کا تقاضا کہیں وقت کے اشارے

کہیں حسن کا تقاضا کہیں وقت کے اشارے نہ بچا سکیں گے دامن غم زندگی کے مارے شب غم کی تیرگی میں مری آہ کے شرارے کبھی بن گئے ہیں آنسو کبھی بن گئے ہیں تارے نہ خلش رہی وہ مجھ میں نہ کشش رہی وہ مجھ میں جسے زعم عاشقی ہو وہی اب تجھے پکارے جنہیں ہو سکا نہ حاصل کبھی کیف قرب منزل وہی دو قدم ...

مزید پڑھیے

اس درجہ بد گماں ہیں خلوص بشر سے ہم

اس درجہ بد گماں ہیں خلوص بشر سے ہم اپنوں کو دیکھتے ہیں پرائی نظر سے ہم غنچوں سے پیار کر کے یہ عزت ہمیں ملی چومے قدم بہار نے گزرے جدھر سے ہم واللہ تجھ سے ترک تعلق کے بعد بھی اکثر گزر گئے ہیں تری رہگزر سے ہم صدق و صفائے قلب سے محروم ہے حیات کرتے ہیں بندگی بھی جہنم کے ڈر سے ...

مزید پڑھیے

غم عشق رہ گیا ہے غم جستجو میں ڈھل کر

غم عشق رہ گیا ہے غم جستجو میں ڈھل کر وہ نظر سے چھپ گئے ہیں مری زندگی بدل کر تری گفتگو کو ناصح دل غم زدہ سے جل کر ابھی تک تو سن رہا تھا مگر اب سنبھل سنبھل کر نہ ملا سراغ منزل کبھی عمر بھر کسی کو نظر آ گئی ہے منزل کبھی دو قدم ہی چل کر غم عمر مختصر سے ابھی بے خبر ہیں کلیاں نہ چمن میں ...

مزید پڑھیے

خوش ہوں کہ مرا حسن طلب کام تو آیا

خوش ہوں کہ مرا حسن طلب کام تو آیا خالی ہی سہی میری طرف جام تو آیا کافی ہے مرے دل کی تسلی کو یہی بات آپ آ نہ سکے آپ کا پیغام تو آیا اپنوں نے نظر پھیری تو دل تو نے دیا ساتھ دنیا میں کوئی دوست مرے کام تو آیا وہ صبح کا احساس ہو یا میری کشش ہو ڈوبا ہوا خورشید لب بام تو آیا لوگ ان سے یہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 900 سے 6203