قومی زبان

شاخوں سے لپٹتا ہوا اژدر نہیں دیکھا

شاخوں سے لپٹتا ہوا اژدر نہیں دیکھا پھولوں نے سر کوچۂ صرصر نہیں دیکھا بڑھتے ہی گئے راہ شہادت کے فلک پر گھر چھوڑنے والوں نے مکرر نہیں دیکھا دریا نے کئی بار کنارے سے صدا دی جاتے ہوئے پیاسے نے پلٹ کر نہیں دیکھا دیکھی تو فقط تابش اسرار مشیت سجدے کے تمنائی نے خنجر نہیں دیکھا اک گل ...

مزید پڑھیے

میری راتوں میں پھر اک بار ستارے چمکے

میری راتوں میں پھر اک بار ستارے چمکے میری آنکھوں میں دل آویز نظارے چمکے پھر فضاؤں میں مچلتا ہوا پاتا ہوں شباب پھر بجھی آگ میں دو چار شرارے چمکے پھر لب بام چمکتی ہوئی آنکھیں دیکھیں پھر گناہوں کے ہوس کار اشارے چمکے جن ستاروں کی چمک نے مجھے تڑپایا تھا میری تقدیر پہ وہ رشک کے ...

مزید پڑھیے

دل نے فریب عشق میں کھائے کہاں کہاں

دل نے فریب عشق میں کھائے کہاں کہاں درماندگی میں اشک بہائے کہاں کہاں سجدے کہاں کہاں نہ کئے راہ شوق میں کعبے قدم قدم پہ بسائے کہاں کہاں بزم بہار کنج حرم صحن میکدہ دیوانگی نے حشر اٹھائے کہاں کہاں ہر منظر-بہار میں تیرا جمال ہے وحشت سر نیاز جھکائے کہاں کہاں آغاز غم عروج‌‌ جنوں ...

مزید پڑھیے

انتظار

ایک ناکام سی امید لئے روز کرتا ہوں انتظار ترا اور اک لفظ ناامیدی کا تھام لیتا ہے آ کے ہاتھ مرا اور کہتا ہے مجھ سے چپکے سے اب نہ آئے گا کوئی کس کے لئے کیوں سجائے ہوئے ہے یہ محفل

مزید پڑھیے

بے معنی

کچھ لفظ بہت بے معنی سے کچھ لفظ بہت ہی بے مطلب جب ذہن میں بے معنی آ کر رک جاتے ہیں بے مطلب ہی تو ایسا لگتا ہے مجھ کو یہ دنیا یہ جینا مرنا یہ پیار محبت یہ رشتے یہ رنج و غم یہ درد و الم یہ خوشیاں یہ گہما گہمی یہ سب کچھ ہی بے معنی ہے یہ سب کچھ ہی بے مطلب ہے

مزید پڑھیے

جائزہ

زندگی کی طویل راتوں میں جب کبھی جائزہ لیا میں نے زندگی کو عجیب پایا ہے اور میں سوچتا ہی رہتا ہوں زندگی بھی عجیب چکر ہے کبھی شہنائیوں میں ڈستی ہے کبھی شہنائیوں میں بستی ہے کبھی دیوانہ وار ہنستی ہے اور کبھی موت کو ترستی ہے الغرض اک سراب ہے ہستی کتنی خانہ خراب ہے ہستی

مزید پڑھیے

کوہ ندا سے آگے

اسی گنبد ہشت پہلو کے آگے وہی ایک کیکر کا چھدرا سا پیڑ جہاں آ کے پہلے پہل میں رکا تھا وہیں آ کھڑا ہوں مگر اس جھروکے کا جس میں سے اک خوبصورت سا چہرہ مجھے دیکھ کر پہلے رویا تھا اور پھر ہنسا تھا نشاں تک نہیں ہے

مزید پڑھیے

بچھڑا لمحہ

کھجوروں کے پیڑوں سے تھوڑا سا اوپر جواں مستعد چاند تنہا کھڑا مرے گھر مرے شہر کی پہرہ داری میں مصروف تھا چاند کی نرم دوشیزہ کرنیں مرے واسطے نیند کا جال سا بن رہی تھیں اچانک فضاؤں میں عنقریب چیخے زمیں کی طرف بھوکی چیلوں کی مانند جھپٹے جھپٹتے رہے زمان و مکاں ایک لمحے پہ آ کر ٹھہر سے ...

مزید پڑھیے

تو نہیں ہے تو زندگی ہے اداس

تو نہیں ہے تو زندگی ہے اداس ہر طرف ہے محیط ظلمت و یاس وہ مسافر قریب منزل ہے کھو چکا ہے جو اپنے ہوش و حواس اترے اترے ملول چہروں پر بکھرا بکھرا سا رنگ عالم یاس چھیڑ دو پھر کوئی ترانۂ غم ٹوٹ جائے نہ زندگی کی آس موت بھی تو اسے نہیں آتی ہو چکا ہے جو زندگی سے اداس خاموشی کا سبب کچھ ...

مزید پڑھیے

ہائے وہ مسکرائے جاتے ہیں

ہائے وہ مسکرائے جاتے ہیں دو جہاں لڑکھڑائے جاتے ہیں آتشیں حسن درخشندہ جبیں مہ و انجم پہ چھائے جاتے ہیں اف وہ تاروں کی مست چھاؤں میں آپ ہی مسکرائے جاتے ہیں ہر تبسم ہے ایک افسانہ جس کو ہنس کر سنائے جاتے ہیں ہائے ان مست انکھڑیوں کی قسم دو جہاں کو پلائے جاتے ہیں میرے رنگین شعروں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 62 سے 6203