قومی زبان

کل کا گھوڑا

جناب ایڈیٹر صاحب رسالہ نمائشالسلام علیکم!آپ جانتے ہیں کہ آج کل کی نئی پود نے ملک کی بہبودی کے لئے ڈاکے کو جائز قرار دیا ہے۔ چنانچہ بنگالہ کی حالت اس کی کھلی ہوئی مثال ہے۔ اگر یہ اصول صحیح ہے تو میں بھی’’پنج کہیں بلی تو بلی ہی سہی‘‘ کے مقولے پر عمل کر کے اردو کی خاطر انگریزی ...

مزید پڑھیے

1261ھ میں دہلی کا ایک مشاعرہ

تمہید نام نیک رفتگاں ضائع مکنتا بماند نام نیکت بر قراربقول غالب مرحوم، ’’انسان ایک محشر خیال ہے۔‘‘ لیکن خیا ل میں حشر بپا ہونے کے لئے کسی بیرونی تحریک کا ہونا لازمی ہے۔ دماغ، خیال کا گنجینہ ہے، لیکن اس گنجینے کے کھلنے کے واسطے کسی ظاہری اسباب کی کنجی کی ضرورت ہے۔ مجھے بچپن ...

مزید پڑھیے

مہینے کی پہلی تاریخ

اکثر بھلے آدمیوں کے حالات پر غور کرنے کے بعد میری یہ رائے قائم ہوئی ہے کہ میاں بیوی میں سب سے بڑا جھگڑے کا جھوپڑا تنخواہ کا حساب ہے۔ یقین مانئے کہ اگر گورنمنٹ اپنے ملازموں کے ہاتھ میں تنخواہ نہ دے کر خود ہی اپنے کسی اہل کار کے ذریعے سے مہینہ بھر کا غلہ بھروا دے، قصائی کا حساب کرا ...

مزید پڑھیے

یاد ایام عشرت فانی

اپر پرائمری سے کیا نکلے گویا بچوں سے نکل بڑوں میں آ گئے۔ یہاں کی دنیا ہی نئی ہے۔ جو لڑکا ہے آفت کا پر کالہ ہے، جو سوجھتی ہے نئی سوجھتی ہے، جو کر گزرتے ہیں اس کا اب خیال کر کے ہنسی آتی ہے۔ غرض مدرسہ نیا، ماسٹر نئے، ہم نئے، ساتھی نئے، زمین نئی، آسمان نیا۔ جس مدرسے میں اب داخل ...

مزید پڑھیے

میری داستان

یعنی چونتیس برس کی قید با مشقت کے کچھ حالات و واقعاتہر قدم پر ہوتی ہے سیل حوادث پائے بوسیہ ہماری زندگی ہے جس پہ یہ کچھ ناز ہےتمہیدجب سے یہ دنیا قائم ہوئی ہے سب ہی کہتے آئے ہیں کہ یہ ایک جیل خانہ ہے۔ اور کہتے بھی سچ ہیں۔ پہلے ہر آنے والا ماں کے پیٹ میں قید رہتا ہے۔ پھر بڑے بوڑھوں ...

مزید پڑھیے

ایک وصیت کی تعمیل

خدا بخشے، مولوی وحید الدین سلیم بھی ایک عجیب چیز تھے۔ ایک نگینہ سمجھئے کہ برسوں نا تراشیدہ رہا۔ جب تراشا گیا، پھل نکلے، چمک بڑھی، اہل نظر میں قدر ہوئی۔ اس وقت چٹ سے ٹوٹ گیا۔شہرت بھی غالب کے قصیدے کی طرح آج کل کسی کو راس نہیں آتی۔ ادھر نام بڑھا اور ادھر مرا۔ صف سے آگے نکلا اور ...

مزید پڑھیے

بہادر شاہ اور پھول والوں کی سیر

سعدی علیہ الرحمہ نے کیا خوب کہا ہے، رعیت چو بیخ است، سلطاں درختدرخت اے پسر، باشد از بیخ سختیہ جڑوں ہی کی مضبوطی تھی کہ دلی کا سرسبز و شاداب چمن اگرچہ حوادث زمانہ کے ہاتھوں پامال ہو چکا تھا اور فلاکت کی بجلیوں اور باد مخالف کے جھونکوں سے سلطنت مغلیہ کی شوکت و اقتدار کے بڑے بڑے ...

مزید پڑھیے

ایڈیٹر صاحب کا کمرہ

(۱)ایڈیٹر صاحب کرسی پر بیٹھے ہیں۔ سامنے میز لگی ہے۔ ایک ہاتھ میں جلتی ہوئی بیڑی ہے دوسرے میں دیا سلائی کی ڈبیہ۔ میز کے دوسری طرف مدد گار صاحب سر جھکائے کچھ لکھ رہے ہیں۔ ابھی ابھی ڈاک آئی ہے۔ ایڈیٹر صاحب ایک خط اٹھاتے ہیں، پڑھتے ہیں اور رکھ دیتے ہیں۔ دوسرا اٹھاتے ہیں، دیکھتے ...

مزید پڑھیے

نئی دہلی

واحدی صاحب کے ہاں دعوت کھائی۔ خواجہ حسن نظامی صاحب نے دہلی کے اہل قلم سے ملاقات کرائی۔ ہر چیز دیکھتا اور خوش ہوتا تھا۔ ہر شخص سے ملتا اور لطف اٹھاتا تھا۔ دل باغ باغ تھا کہ دلی پھر نئے سرے سے دلی ہو رہی ہے، مگر چلنے سے ایک دن پہلے مرزا قمرو سے جو باتیں جامع مسجد کی سیڑھیوں پر ...

مزید پڑھیے

ایک نواب صاحب کی ڈائری کے چند پراگندہ صفحے

مکرمی جناب ایڈیٹر صاحب!السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ، عرصے سے فکر میں تھا کہ رسالہ، نمائش کے لئے کوئی مضمون لکھوں مگر اس کے لئے فرصت چاہئے۔ مجھے دفتر سے چھٹکارا نہیں۔ چند روز ہوئے پیارے لال پنساری کے ہاں سے گھر میں کچھ سودا آیا تھا۔ میں دفتر سے آکر لیٹا تھا۔ پڑیوں پر نظر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 6173 سے 6203