قومی زبان

چندا ماموں

چندا ماموں گھر میں تمہارے ہم بھی اک دن آئیں گے راکٹ میں آکاش کے اوپر سیر کو ہم بھی جائیں گے پہلے تو ہم کہتے تھے کہ چندا ماموں دور کے آ پکڑیں گے اک دن تم کو دیکھو نہ ہم کو گھور کے دیکھیں گے ہم اوپر آ کر سچ مچ پریاں رہتی ہیں جن پریوں کی روز کہانی دادی اماں کہتی ہیں ننھے منے بچے بھی ...

مزید پڑھیے

نئی کہانی

ہم نہ سنیں گے اب یہ کہانی ایک تھا راجہ ایک تھی رانی نئی کہانی مجھے سناؤ امی ہمارا جی بہلاؤ ہم نہ سنیں گے شیر کا قصہ آ جاتا ہے ہم کو غصہ کیوں کھاتا ہے ہرن ہمارے ننھے سے خرگوش بچارے ہم تو سنیں گے قصہ ایسا ایک ہو لڑکا میرا جیسا شیر کو بھی جو مار بھگائے راجہ کو خاطر میں نہ ...

مزید پڑھیے

جاگو اور جگاؤ

آؤ پیارے بچو آؤ خود جاگو اوروں کو جگاؤ گیا غلامی کا وہ اندھیرا آزادی کا ہوا سویرا نیند سے چونکو ہوش میں آؤ خود جاگو اوروں کو جگاؤ اٹھو اٹھو سستی کیسی یہ ہمت کی پستی کیسی آؤ مل کر قدم بڑھاؤ خود جاگو اوروں کو جگاؤ ہندو مسلم سکھ عیسائی سب کا دکھ سکھ ایک ہے بھائی دکھیوں کا دکھ ...

مزید پڑھیے

آزادی کا گیت

دیس ہوا آزاد ہمارا گھر گھر دیپ جلائیں گے مل کر جشن منائیں گے ہم گیت خوشی کے گائیں گے اپنے باغ کے مالی ہم ہیں ہم ہی خود رکھوالے ہیں نئے نرالے پھولوں سے ہم پھلواری مہکائیں گے بھوک غریبی اور بے کاری دور کریں گے بھارت سے دیس کے کونے کونے میں ہم خوشحالی پھیلائیں گے تن من کے سب روگ ...

مزید پڑھیے

سروجنی نائیڈو

شاعرہ بھی تھی خطیبہ بھی سیاست داں بھی تھی نوجوانان‌‌ وطن کی تو چہیتی ماں بھی تھی تو رہی ساز محبت پر ہمیشہ نغمہ خواں ہے امر تو آج بھی اے بلبل ہندوستاں مادر ہندوستاں کا تجھ سے قائم ہے وقار طبقۂ نسواں کو تیری ذات وجہ افتخار ہند کی تحریک آزادی میں تیرا نام ہے قابل تقلید تیرا وہ ...

مزید پڑھیے

شور اتنا بڑھا ہر صدا گم ہوئی

شور اتنا بڑھا ہر صدا گم ہوئی بھیڑ میں میری آواز پا گم ہوئی اب خدائی کا دعویٰ ہر اک بت کو ہے تیری پہچان بھی اے خدا گم ہوئی آدمی اب مشینوں کی دنیا میں ہے جذبۂ دل کی ہر اک نوا گم ہوئی یہ جنوں خود پرستی کا اتنا بڑھا خود شناسی کی عقل رسا گم ہوئی شعلے نفرت کے دل میں بھڑکنے لگے وہ محبت ...

مزید پڑھیے

سوز دل پاس وفا درد جگر ہے کہ نہیں

سوز دل پاس وفا درد جگر ہے کہ نہیں جو تھا مسجود ملائک وہ بشر ہے کہ نہیں فرش گیتی سے سر عرش پہنچنے والے کوچۂ دل سے تری راہ گزر ہے کہ نہیں گرم بازار ہے ہر سمت ہوس خیزی کا جذبۂ عشق کا بھی دل پہ اثر ہے کہ نہیں جس میں ہو جلوہ فگن کون و مکاں کی وسعت اہل دانش میں وہ انداز نظر ہے کہ نہیں

مزید پڑھیے

بحر ہستی میں تلاطم کبھی ایسا تو نہ تھا

بحر ہستی میں تلاطم کبھی ایسا تو نہ تھا خیر و شر کا یہ تصادم کبھی ایسا تو نہ تھا کھوجتا رہتا تھا انسان وہ گم گشتہ بہشت خود بناتا ہے جہنم کبھی ایسا تو نہ تھا بھیجے ہر دور میں جس نے کہ پیمبر اپنے وہ خدا ذہنوں سے گم ہے کبھی ایسا تو نہ تھا ساز دل جو کبھی نغمات طرب گاتا تھا اب ہے محروم ...

مزید پڑھیے

نہ فرش خاک پہ ٹھہریں گے نقش پا کی طرح

نہ فرش خاک پہ ٹھہریں گے نقش پا کی طرح رواں دواں ہیں فضاؤں میں ہم ہوا کی طرح پکار وقت کی نزدیک تھی مگر ہم نے سنا ہے دور سے آتی ہوئی صدا کی طرح سزائیں دیتی ہے مکر و فریب کی دنیا صداقتوں کا ہے اظہار اک خطا کی طرح خدا کرے تجھے احساس درد و غم نہ رہے دعائے خیر وہ دیتے ہیں بد دعا کی ...

مزید پڑھیے

وہ روح بن کے مری فکر اور شعور میں ہے

وہ روح بن کے مری فکر اور شعور میں ہے وہ ایک درد ہے جو قلب ناصبور میں ہے یہ کائنات ہے حسن ازل کا عکس جمیل شفق کے رنگ میں ہے وہ سحر کے نور میں ہے وہ زہر غم کو بھی اک جام انگبیں سمجھا وہ بادہ کش جو مئے عشق کے سرور میں ہے اسی کا جلوہ ہے دیکھو تو دیدۂ دل سے نظر سے چھپ کے بھی وہ عالم ظہور ...

مزید پڑھیے
صفحہ 56 سے 6203