اسیر حلقۂ گیسوئے خوباں ہو نہیں سکتا
اسیر حلقۂ گیسوئے خوباں ہو نہیں سکتا وہ دل تو جس کو تسکیں دے پریشاں ہو نہیں سکتا تری قدرت سے ہوتا ہے تری حکمت سے ہوتا ہے کوئی پتھر کہیں لعل بدخشاں ہو نہیں سکتا محبت ہو کہ نفرت ہو یہ دل کے کھیل ہیں سارے نہ چاہے دل تو کوئی دشمن جاں ہو نہیں سکتا چھپا لیتے ہیں با دل مہر و مہ کو اپنے ...