قصہ وصل دلا لب پہ تو لانا نہ کہیں
قصہ وصل دلا لب پہ تو لانا نہ کہیں
مجھ کو ڈر ہے کوئی سن لے یہ فسانہ نہ کہیں
چھوڑے جاتا ہوں نشانی میں ترے پاس یہ دل
جس طرح چاہے تو رکھیو پہ گنوانا نہ کہیں
میں لگاوٹ جو لگا کرنے تو بولا وہ شوخ
باتوں باتوں میں مجھے ہاتھ لگانا نہ کہیں
میری وحشت سے منادی ہے یہ ناکوں پر آج
دیکھیو شہر میں آوے وہ دوانا نہ کہیں
چاندنی کی عجب اس وقت ہے کیفیت واہ
زلف بکھرا کے تو مکھڑے کو چھپانا نہ کہیں