قرار دل فسانہ ہو گیا ہے
قرار دل فسانہ ہو گیا ہے
تمہیں دیکھے زمانہ ہو گیا ہے
تمہارے وعدۂ فردا کا حیلہ
قیامت کا بہانہ ہو گیا ہے
پرانے دوستوں کے گھر سنا ہے
تمہارا آنا جانا ہو گیا ہے
تمہارے ظلم کے لعل و گہر سب
ہمارا دل خزانہ ہو گیا ہے
دعائیں دیں مرے سینہ کو ان کا
بہت اچھا نشانہ ہو گیا ہے
رئیسانہ غزل ہے بیت در بیت
غریبوں کا ٹھکانہ ہو گیا ہے