قفس میں رہ کے گل و نسترن کی بات کرو

قفس میں رہ کے گل و نسترن کی بات کرو
چمن سے دور ہو لیکن چمن کی بات کرو


ابھی تو جذب محبت کی آزمائش ہے
فروغ عشق کی دار و رسن کی بات کرو


جلے شباب کے طوفاں میں شمع تقویٰ کیا
بہار نو کی شراب کہن کی بات کرو


خلاف مسلک الفت ہے شکوۂ ساقی
نہ تشنہ کامئ کام و دہن کی بات کرو


یہاں فسانۂ دیر و حرم سے کیا حاصل
یہاں تو ساقئ ایماں شکن کی بات کرو


عجب نہیں کہ قفس سے رہ چمن نکلے
اسیر رہ کے بہار چمن کی بات کرو


سکوت و گوشہ نشینی سے قادریؔ حاصل
سخن وروں میں کمال سخن کی بات کرو