پڑیں یہ کس کے جلوے پر نگاہیں
پڑیں یہ کس کے جلوے پر نگاہیں
نگاہیں بن گئیں خود جلوہ گاہیں
کہے مجھ سے نہ کوئی ضبط غم کو
ابھی منہ سے نکل جائیں گی آہیں
سلوک اپنا ہے ان کے نقش پا پر
یہی ہیں منزل عرفاں کی راہیں
انہیں دیکھیں وہ دیکھیں یا نہ دیکھیں
انہیں چاہیں وہ چاہیں یا نہ چاہیں
چلائے تھے جنہوں نے تیر دل پر
ہم آنکھوں میں لئے ہیں وہ نگاہیں
نتیجہ ہے یہ آہیں کھینچنے کا
ہمیں کھینچے لئے پھرتی ہیں آہیں
شرفؔ کس نے یہ ڈالی آنکھ میں آنکھ
نگاہوں سے نکل آئیں نگاہیں