نظام شمسی
گھومنا ہر ایک کی پہلی پسند
اس لیے ڈالا ستاروں یہ کمند
ہم ہیں بچے کیا ہمارا پوچھنا
کس قدر ہم چاہتے ہیں گھومنا
اس جگہ جو کوئی رہتا ہے پڑا
اس کو کہیے بے کھٹک پاگل بڑا
یہ زمیں یہ چاند یہ سورج سبھی
گھومنا ہے ان کی اصلی زندگی
روز پورا ایک چکر یہ زمیں
کر لیا کرتی ہے کر لیجے یقیں
اس کی گردش میں چھپا ہے رات و دن
اس کو ہفتوں اور مہینوں میں تو گن
اور ستارے بھی ہیں سارے گھومتے
وہ خوشی میں چل رہے ہیں جھومتے
ہیں کواکب کے بھی کچھ تابع نجوم
کہہ رہے ہیں ایسا اصحاب علوم
وہ بھی گردش میں رہا کرتے ہیں مست
ان کو کہہ سکتے ہیں ہم گردش پرست
یہ عطارد زہرہ یہ مریخ بھی
یہ زحل یورینس اور یہ مشتری
چار پشتوں سے نہیں سیاحی میں
عمر گزری ہے اسی تیراکی میں
اور ہزاروں ہیں ابھی سیارچے
گھومتے ہیں جو خدا کے حکم سے
ہے انوکھا سب کا سب شمسی نظام
سوچیے کتنا ہے اونچا رب کا نام
یہ نظام شمسی رک جائے اگر
کام سے ہو جائے تھوڑا بے خبر
پھر یہ دنیا کا جو چلتا ہے نظام
دیکھ لینا سب بگڑ جائے گا کام
اس لیے اے بچو تم بھی کام سب
کر کے پورا کرنا پھر آرام تب