نکل مت گھر سے تو اے خانہ آباد

نکل مت گھر سے تو اے خانہ آباد
کیا اب ہم نے بھی ویرانہ آباد


قبول ہوگا کہیں تو سجدہ اپنا
رہیں یہ کعبہ و بت خانہ آباد


ہمارا ہی رہے اک جام خالی
مغاں رہیو ترا مے خانہ آباد


رہے اس زلف سے یہ دل پریشاں
ترا گھر ہووے یوں اے شانہ آباد


رضاؔ لوٹا ہے کس سفاک نے آ
کبھی دل کو ترے دیکھا نہ آباد