نظارہ جو ہوتا ہے لب بام تمہارا
نظارہ جو ہوتا ہے لب بام تمہارا
دنیا میں اچھلتا ہے بہت نام تمہارا
درباں ہے نہ ہے غیر بد انجام تمہارا
کام آئے گا آخر یہی ناکام تمہارا
دشنام سنو دے کے دل اے حسن پرستوں
یہ کام تمہارا ہے وہ انعام تمہارا
آغاز محبت ہے ہو خوش حضرت دل کیا
اچھا نظر آتا نہیں انجام تمہارا
احسنؔ کی طبیعت سے ابھی تم نہیں واقف
ہے دل سے دعا گو سحر و شام تمہارا