نظم کہنے کے بعد

لو میں ایک اکائی ہوں
پتھر کے ٹکڑے کی طرح ایک اکائی
پتھر کی تحریریں دیکھو
کتنی دھاریں
لہریں بیچ
بھنور
جیسے طوفانی سمندر کی نبضیں چلتے چلتے تھم جائیں
جیسے سمندر مر جائے