نینی تال
آؤ بچو گیت سنائیں
نینی تال کا حال بتائیں
ایک پہاڑی دیش بسا ہے
قدرت کے رنگوں سے بھرا ہے
اونچی اونچی ہیں چٹانیں
جیسے قلعے کی دیواریں
بل کھائی سڑکوں کے کنارے
ہرے بھرے پیڑوں کے نظارے
حد نظر تک ہرا بھرا ہے
رنگ برنگا پھول کھلا ہے
خوشبو سے مہکی ہیں فضائیں
بھینی بھینی مست ہوائیں
اس دھرتی کے رنگ البیلے
گود میں جس کے بادل کھیلے
چینا پیک کی اونچی چوٹی
ایورسٹ کی ہے یاد دلاتی
آٹھ ہزار فٹ اونچائی پر
کھینچ آیا جنت کا منظر
مئی جون میں خاصی سردی
جاڑوں میں ہے برف برستی
اسنوفال وہ ہولے ہولے
جیسے نیچر موتی رولے
نیلا نیلا جھیل کا پانی
گہرے تال کی ہے یہ نشانی
لہروں سے ٹکراتی کشتی
چلی کنارے ہٹتی بچتی