نالۂ غم شعلہ اثر چاہئے
نالۂ غم شعلہ اثر چاہئے
چاک دل اب تا بہ جگر چاہئے
کتنے مہ و نجم ہوئے نذر شب
اے غم دل اب تو سحر چاہئے
منزلیں ہیں زیر کف پا مگر
اک ذرا عزم سفر چاہئے
آئنہ خانے میں ہے درکار کیا
چاہئے اک سنگ اگر چاہئے
دور ہے دل منزل غم سے ہنوز
اک غلط انداز نظر چاہئے
تشنگئ لب کا تقاضا ہے اب
بادہ ہو یا زہر مگر چاہئے