نہ جانے کٹ گیا کس بے خودی کے عالم میں

نہ جانے کٹ گیا کس بے خودی کے عالم میں
وہ ایک لمحہ گزرتے جسے زمانہ لگے
وہ ذوق و شوق محبت کی واردات نہ پوچھ
جو آج خود بھی سنوں میں تو اک فسانہ لگے