نہ ہم اب یاد میں اس کی کبھی آنسو بہائیں گے
نہ ہم اب یاد میں اس کی کبھی آنسو بہائیں گے
نہ اس کے چھوڑ جانے پر کبھی خود کو رلائیں گے
ہمیں بھی روٹھ جانے کا ہنر تو خوب آتا ہے
اگر وہ حد سے بڑھ کر جان جاں ہم کو ستائیں گے
ہمیں کب زیب دیتا ہے کہ آنسو ان کو دکھلائیں
ہم اپنی داستان غم انہیں ہنس کر سنائیں گے
اندھیروں سے وہ ڈرتے ہیں ہمیں معلوم ہے یہ بھی
دیے ہم راستے میں ان کے ہر شب کو جلائیں گے
دعا ہم روز کرتے ہیں دعاؔ پر ہے یقیں ہم کو
ہمیں کامل یقیں ہے لوٹ کر اک دن وہ آئیں گے