مسکان لبوں پر آنکھوں میں تاروں کا سجانا مشکل ہے

مسکان لبوں پر آنکھوں میں تاروں کا سجانا مشکل ہے
دل توڑنا ہے آساں لیکن روتے کو ہنسانا مشکل ہے


ہے کانچ صفت دل سینے میں جب ٹوٹتا ہے پھر جڑتا نہیں
جس چیز سے دل اٹھ جاتا ہے پھر اس سے لگانا مشکل ہے


اے بلبل دل یوں غم پی کر مت چہک کہ اب لب کو سی لے
سب ساز بریدہ حال ہوئے اب راگ پرانا مشکل ہے


اے خیر طلب افراد چلو اپنی جانیں قربان کریں
بے خون بہائے دنیا کو غفلت سے جگانا مشکل ہے


تم کاغذی کشتی میں دریا کو پار کرو تب سمجھو گے
اشکوں سے لبالب آنکھوں میں کیوں خواب سجانا مشکل ہے


مانا کہ مقدر ہے فرقت لازم ہے جدائی بھی لیکن
ان سرد اندھیری راتوں میں دل کو سمجھانا مشکل ہے