موم ہے آنکھوں کا پتھر دیکھ تو

موم ہے آنکھوں کا پتھر دیکھ تو
جیسے میں رویا ہوں رو کر دیکھ تو


غم کی منزل اس قدر سونی نہیں
دو گھڑی ہم راہ چل کر دیکھ تو


راہ میں بھی تجھ سے تنہا لوگ ہیں
گھر میں ہے گھر سے نکل کر دیکھ تو


لو رکی تو کھڑکیاں کھلنے لگیں
ہر دریچے میں ہے خنجر دیکھ تو


تیرے جلووں سے مکاں بھر جائے گا
عکس ہے آئینہ بن کر دیکھ تو


میں بھی شاید جی سکوں تیرے بغیر
ایک دن مجھ سے بچھڑ کر دیکھ تو


خامشی کا دور رخصت ہو چکا
مان ہی جائے گا کہہ کر دیکھ تو


تو نے جس جلوے کو پردہ کر دیا
گھومتا پھرتا ہے گھر گھر دیکھ تو


تیری آنکھیں بھی بھر آئیں غالباً
تو بھی میرا نام لے کر دیکھ تو


گورے گالوں میں گڑھے پڑ جائیں گے
اشکؔ ان کو گدگدا کر دیکھ تو