مری غزل جو نئے ساز سے عبارت ہے
مری غزل جو نئے ساز سے عبارت ہے
مرے نفس مری آواز سے عبارت ہے
کھٹک رہا ہے جو نشتر جراحت دل میں
فریب نرگس طناز سے عبارت ہے
حقیقتوں کو فسانہ بنا دیا جس نے
یہ سحر بھی ترے اعجاز سے عبارت ہے
قفس بھی جیسے دریچہ ہے دل کے زنداں کا
نفس بھی لذت پرواز سے عبارت ہے
مرے لہو کی یہ گردش اسی کا جادو ہے
یہ حرف دل جو ترے راز سے عبارت ہے
جہان و جاں کا ستم آرزو کا لطف و کرم
تری ادا سے ترے ناز سے عبارت ہے
نہ آ سکا مرے اشعار میں سلیمؔ کا رنگ
جو اس کے منفرد انداز سے عبارت ہے