ملتی رہی قلم کو سعادت کی روشنی

ملتی رہی قلم کو سعادت کی روشنی
در آئی حرف حرف میں مدحت کی روشنی


آنے سے آپ کے ہوئیں کافور ظلمتیں
عالم میں پھیلی آپ کی رحمت کی روشنی


غار حرا میں لے کے جو آئے تھے جبرئیل
سچا کلام نور ہدایت کی روشنی


تا حال ہو رہی ہے وہ برسات نور کی
لمحے نے پائی تھی جو زیارت کی روشنی


ایثار و درگزر کا سبق آپ نے دیا
پھیلائی آپ نے ہے اخوت کی روشنی


عورت کو بخشی آپ نے آ کر حیات نو
اس کو ملی ہے عزت و عظمت کی روشنی


صبح و مسا ہے نازؔ کی بس آرزو یہی
میری نواح جاں میں ہو سیرت کی روشنی