میرا اور پھولوں کا رشتہ ٹوٹ گیا

میرا اور پھولوں کا رشتہ ٹوٹ گیا
کھڑکی بند ہوئی اور سپنا ٹوٹ گیا


چڑیاں کب آنکھوں سے باتیں کرتی ہیں
صبح ہوئی گھر کا سناٹا ٹوٹ گیا


باغ کی ویرانی کا عینی شاہد ہوں
تنہائی کے بوجھ سے جھولا ٹوٹ گیا


آج بھی میرا ہاتھ پکڑ کر گھومے گی
آج پھر اس لڑکی کا چشمہ ٹوٹ گیا


پیڑ اور دل میں کوئی خاص تعلق ہے
ہوا چلی اور آخری پتا ٹوٹ گیا