میں اس میں عکس طلب اپنا ڈھونڈھتی ہی رہی
میں اس میں عکس طلب اپنا ڈھونڈھتی ہی رہی
مگر وہ چشم محبت کہ اجنبی ہی رہی
وہ اک چراغ جو اس لمس نے جلایا تھا
مرے بدن میں سدا اس کی روشنی ہی رہی
قرار پایا نہیں تیرے قرب میں بھی مگر
تجھے گنوا کے بھی اس دل میں بے کلی ہی رہی
گو مختصر تھے بہت تیرے وصل کے لمحے
تمام عمر ترے غم سے دوستی ہی رہی
خدا نہیں تو مگر عمر بھر محبت میں
ترے حضور جبین وفا جھکی ہی رہی