میں تو جیسے کھڑا ہوا ہوں اک منزل پر

میں تو جیسے کھڑا ہوا ہوں اک منزل پر
اور لمحہ یہ وقت کے ٹکڑے
یوں اڑتے ہیں چاروں طرف اک تتلی جیسے
جس کے پنکھ کبھی تو سنہرے
اور کبھی لگتے ہیں سیہ سوتا


یوں ہی بے معنی بے موقعہ
ناچنے لگتی ہے دنیا دل گیت سناتا ہے
بنجر دھرتی سے ابلے پڑتے ہیں نور کے چشمہ
اور اچانک
بادل کی چادر سورج کے منہ کو ڈھک دیتی ہے
مدھم پڑنے لگتا ہے سنگیت کا جادو
نور کا دم گھٹنے لگتا ہے
اور لمحے یہ وقت کے ٹکڑے
یوں اڑتے ہیں چاروں طرف اک تتلی جیسے
جس کے پنکھ کبھی تو سنہرے
اور کبھی لگتے ہیں سیہ