میں ہوا کو منجمد کر دوں تو کیسے سانس لوں

میں ہوا کو منجمد کر دوں تو کیسے سانس لوں
ریت پر گر جاؤں اور پھر اکھڑے اکھڑے سانس لوں


کب تلک روکے رکھوں میں پانیوں کی تہہ میں سانس
کیوں نہ اک دن سطح دریا سے نکل کے سانس لوں


قلعۂ کہسار پر میں رکھ تو دوں زریں چراغ
لیکن اتنی شرط ہے کہ اس کے بدلے سانس لوں


خواب کے متروک گنبد سے نکل کر ایک دن
اپنی آنکھیں کھول دوں اور لمبے لمبے سانس لوں