میں اندھیروں کا پجاری ہوں مرے پاس نہ آ
میں اندھیروں کا پجاری ہوں مرے پاس نہ آ
اپنے ماحول سے عاری ہوں مرے پاس نہ آ
روپ محلوں کی تو رانی ہے ترا نام بڑا
میں تو کلیوں کا بھکاری ہوں مرے پاس نہ آ
مری آواز نے کتنے ہی چمن پھونک دیے
نالۂ صبح بہاری ہوں مرے پاس نہ آ
رنج و آلام کے صحراؤں میں دریا بن کر
میں بڑے زور سے جاری ہوں مرے پاس نہ آ
ٹھیک ہے دوست وہی ہوں میں ترا رامؔ مگر
اب میں حالات سے عاری ہوں مرے پاس نہ آ