محفلوں کے درمیاں تنہائیوں کے درمیاں

محفلوں کے درمیاں تنہائیوں کے درمیاں
زندگی گزرے گی کب تک واہموں کے درمیاں


کچھ ادھورے رنگ ہیں کچھ نا مکمل عکس ہیں
خواب زندہ ہیں شکستہ آئنوں کے درمیاں


دوستی اور روشنی کے دائرے ہیں مختلف
ہم سبھی موجود ہیں ان دائروں کے درمیاں


ہم تو سمجھے تھے کہ ہم آسودۂ منزل ہوئے
اک پڑاؤ آ گیا ہے ہجرتوں کے درمیاں


زندگی کار مسلسل ہے تو کٹ ہی جائے گی
چند یادوں کے سہارے وحشتوں کے درمیاں


وہ بہت معصوم ہے لیکن اسے معلوم ہے
دوسرا کوئی نہیں ہے دھڑکنوں کے درمیاں


رنجشوں کے سلسلے یوں ہی سدا بڑھتے نہیں
تیسرا کوئی تو ہے دو بھائیوں کے درمیاں