لوٹا جانے والوں نے
لوٹا جانے والوں نے
یاد نہ آنے والوں نے
کس پستی میں گھسیٹ لیا
ہاتھ بڑھانے والوں نے
کر ہی دیا دیوار کو در
سر ٹکرانے والوں نے
سچ بھی مجھے کہنے نہ دیا
زہر پلانے والوں نے
کیا کیا ڈھونڈ نکالا ہے
خود کھو جانے والوں نے
مجھ کو چھین لیا مجھ سے
آنے جانے والوں نے
پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا
گلے لگانے والوں نے
دل کو سلگتا چھوڑ دیا
آگ بجھانے والوں نے
کیا مفہوم نکالا ہے
مطلب پانے والوں نے
جسم کا اک اک بھید دیا
نام چھپانے والوں نے
گھر نہ کیا دل میں راشدؔ
ذہن میں چھانے والوں نے