لکھا جو وصف دہن غیب سے ندا آئی نہال لکھنوی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں لکھا جو وصف دہن غیب سے ندا آئی عدم کا قصد کیا تیرے دل میں کیا آئی جو نخل بند ازل کا ہوا چمن میں خیال نظر گلوں میں عجب شان کبریا آئی غریق بحر محبت کی لی خبر نہ کبھی خدا سے شرم نہ کچھ تجھ کو ناخدا آئی