لارس ولکس کی عبرت ناک موت

ان شانئک ھو الابتر

لارس وکس سویڈن کا مشہور آرٹسٹ /کارٹونسٹ تھا۔ ۔  2007 میں اس نے رسول اللہ کے گستاخانہ خاکے بنائے ۔ یہ وہی خاکے تھے جن پر پاکستان سمیت پوری مسلم دنیا میں شدید احتجاج ہوا۔

ہمیشہ کی طرح اس کی اس توہین کو مغرب نے"  آزادیٔ اظہار رائے "کے لئے  خدمت اور قربانی کا نام دیا اور ڈنمارک نے مارچ ۲۰۱۵ میں اسے "  فری اسپیچ ایوارڈ"سے نوازا۔

اس پر قاتلانہ حملے کی کوششیں ہوئیں جن کے بعد اس کو پولیس کی سخت سیکیورٹی میں رکھا جانے لگا۔

آج پولیس کی اسی سخت سیکیورٹی میں جاتے ہوئے اسکی گاڑی ٹریفک حادثے کا شکار ہوئی جس کے نتیجے میں لارس وکس کی موت ہوگئی۔ گاڑی میں آگ لگنے کے سبب ، لاش بھی بری طرح جل گئی ۔

دیکھا ہے کہ اللہ بعض بڑے بڑے گناہوں پر بھی انسان کو معاف کردیتا ہے۔یا معاملہ آخرت تک موخر کردیتا ہے۔

لیکن

کچھ گھٹیا نوعیت کے جرائم ایسے ہوتے ہیں جن پر اللہ تعالی ، مجرم کو اسی دنیا میں عبرت کا نشان بنادیتاہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی بھی شاید ایسا ہی معاملہ ہے۔جسے  اللہ اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے۔ پھر وہ ابولہب ہو یا آج کا لارس وکس ۔۔۔۔انجام  نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ ہوتا ہے ۔ شہید احسن عزیز ؒ نے کہا تھا ناں!!!

لو تباہی کا اپنی تماشا کرو

عمر باقی ہے جو

زخم دھوتے رہو

خود پہ روتے رہو!

ظالموں پر نہ افسوس کوئی کرے

قاتلوں پر نہ آہیں کو ئی بھی بھرے

جن کو مٹی کا پیوند رب نے کیا

جو ہو مومن ،اُنہیں آج پرسہ نہ دے

 

بی بی سی کی خبر کا لنک ?

(https://www.bbc.com/news/world-europe-58783998)