کیوں در بدر پھروں مری قسمت میں کیا نہیں
کیوں در بدر پھروں مری قسمت میں کیا نہیں
بت آشنا نہیں ہے مرا یا خدا نہیں
اک بار اور میری عیادت کو آئیے
اچھی طرح سے میں ابھی اچھا ہوا نہیں
میں خوب جانتا ہوں لگاوٹ کو آپ کی
آنکھیں تو مل رہی ہیں مگر دل ملا نہیں
آنکھیں لڑی ہوئی ہیں گلوں کی بہار پر
نرگس کی ٹکٹکی کو کوئی دیکھتا نہیں
دن کاٹنے کو خوب تو ہے دل لگی کی راہ
اچھا ہے جی لگا جو کسی سے برا نہیں
ڈرتا ہے روز حشر کی سختی سے کس لیے
کیا تو طبیب خادم خیر الوریٰ نہیں