کیا کہا اکیلی کر جاتی ہوں
اچھا
چلو چھوڑو تم بتاؤ کب کے نکلے کب آئے
تم تو بڑے پکے ہو کیا کہا ہاں وہی دھن کے
یہی مطلب اچھا معنی تو ویسے بھی سب کے اپنے ہیں
اجی دل کی چھوڑو چھوڑ ہی دو نا
صبح گئے شام تو آتی ہی نہیں رات تو تمہاری اپنے نام کام کی ہے
کون جانے کسے اکیلا پا کر ساتھ نبھانے جاتے ہو
ہاں یہاں نہیں تو یہاں کسے ضرورت نہ تمہاری نہ رات کی
وہ کیا ہے کہ بس شام کی آس ذرا ٹوٹ جاتی ہے
گھڑی ایسے جیسے آوازوں کے دھکوں سے چلتی ہو
لو بھلا تم ہی بتاؤ کون دیے جلانے بیٹھے
اور پھر ہواؤں سے انہیں بچاتا پھرے
تم بھی تو نہیں ہوتے
ورنہ ایک ہتھیلی تمہاری ہوتی تو میں تھکتی نہ
بس جیے جاتی
چاہے گھڑی کی ٹک ٹک جیسی
یا پھر ویسی جیسی تمہاری نظروں کے سامنے رہنے والیاں جیتی ہیں
نہیں خدارا یہ الزام نہیں یہ عجب گرہ ہے
تم کھولو تو کھل جائے
کھول کر دیکھنا