کیا کرپٹو کرنسی پر پابندی لگانے ہمارے مسائل ہوسکیں گے؟

               آج سے تیرہ سال قبل 2008 میں  ایک آن لائن پلیٹ فارم پر نا معلوم شخص ستوشی نکوموتی  نے  بِٹ کوائن: اے  پییر ٹو پییر الیکٹرونک کیش سسٹم Bit Coin: A peer to Peer Electronic Cash Systemنامی ایک پیپر پوسٹ کیا۔  اس پیپر میں موجودہ کرپٹو کرنسی کے عالمی نظام کا آئیڈیا تھا۔   یہ ستوشی نکوموتو تھا کون؟ یہ ایک فرد تھا یا  کوئی تنظیم؟ ہم نہیں جانتے! ہاں جو جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ اس آئیڈیے پر کھڑے ہونے والے نظام   میں آج بیس کھرب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے۔   آج پندرہ جنوری 2022 کو جب میں یہ مضمون لکھ رہا ہوں تو کرپٹو  کی مارکٹ کپٹلائزیشن 2.06 ٹریلین ڈالر ہے۔ آپ  سادہ الفاظ میں اسے کرپٹو میں  کل سرمایہ کاری بھی کہہ سکتے ہیں۔ جب یہ  مضمون آپ پڑھیں گے  تو  coinmarketcap.com  کو گوگل میں ٹائپ کر کے کھلنے والی ویب سائٹ کی اس وقت کی سرمایہ کاری چیک کر سکتے ہیں۔     مجھے یقین  ہے کہ اس وقت کی ویلیو آج سے زیادہ ہی ہو گی۔ ایک اندازے کے مطابق صرف پاکستانی پچھلے سال دسمبر تک اس میں بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکے تھے۔

               اب جب اس بڑے پیمانے پر میلا سج چکا ہے تو  سٹیٹ بینک کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے کرپٹو  کو پاکستان سے مکمل بین کرنے کی سفارشات کر  ڈالی ہیں۔  یہ سفارشات کمیٹی نے معروف  ٹی وی میزبان وقار ذکا  ءکی طرف سے کرپٹو  کو قانونی طور پر جائز قرار دینے  کے لیے  سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست کی سماعت کے دوران پیش کیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، اپنی سفارشات میں کمیٹی نے موقف اپنایا کہ کرپٹو کرنسی کے پاکستان کے لیے نقصانات، فوائد سے کئی زیادہ ہیں۔ موجودہ حالات میں لوگ اس میں سٹے بازی سے کماتے ہیں اور پاکستان کے عام شہری اس ٹیکنالوجی سے   مکمل واقفیت نہ رکھنے کی بنا پر نقصان اٹھاتے ہیں۔  کرپٹو کرنسی دہشت گردی کی فنڈنگ اور  منی لانڈرنگ میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔  لہٰذا ان تمام وجوہات کی روشنی میں پاکستان کو چین، ترکی، سعودی عرب وغیرہ کی طرح کرپٹو کو بین کر دینا چاہیے۔

               کمیٹی کی ان سفارشات  پر اپنا موقف دینے سے پہلے میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ آج دنیا کے بیشتر ممالک میں بحث اس پر نہیں ہو رہی کہ کرپٹو پر پابندی لگائی جائےیا نہیں۔ بلکہ بحث یہ ہو رہی ہے کہ کرپٹو کو ریگولرائز کیسے کیا جائے۔  ابھرتی ہوئی اس ٹیکنالوجی میں نئے قوانین کون سے اور کیسے متعارف کروائے جائیں۔ یہ موجودہ نظام زر پر کیا اثرات ڈالے گا اور ان اثرات کے زیر اثر مستقبل کا معاشی منظر نامہ کیا ہوگا۔  لیکن حسب سابق، حسب روایت، آج  بھی ہم تاریخ کی غلط سمت چلنا چاہ رہے ہیں۔   وہ اقدام کرنا چاہ رہے ہیں جو امریکہ جیسی معاشی طاقت نہ کر سکی۔ اسے بھی آخر  کار کرپٹو پر سےپابندی ہٹا کر  اس کی اجازت دینا پڑی۔

               ایسا نہیں ہے کہ کرپٹو کرنسی کے پیچھے کوئی خفیہ ہاتھ ہے جو اسے طاقت بخشتا ہے۔ بلکہ اس کی اصل وجہ اس کا  بینکنگ  سسٹم  کی حدود سے باہر  ٹیکنالوجی کی بنیاد پر پورا نظام ہے  جو اسے حکومتوں ، کسی بھی فرد یا تنظیم کی گرفت سے باہر رکھتا ہے۔   کرپٹو کرنسی کا نظام بلاک چین نامی ٹیکنالوجی پر  چلتا ہے، جو اس کی شفافیت کو یقینی بناتا ہے۔ بلاک چین دور حاضر کی ابھرتی ٹیکنالوجی ہے جو کرنسی کے ساتھ ساتھ دیگر شعبہ جات میں بھی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔

               بہر حال، اگر   ریاست پاکستان کی بیوروکریسی اس ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے دروازے پاکستانیوں پر بند کرنا چاہتی ہے تو اسے کچھ سوالوں کے جوابات ضرور دینا ہوں گے۔

               سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ  سٹیٹ بنک سمیت ایف آئی اے، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، ایس-ای-سی-پی اور  دیگر ریاستی مشینری  کے پاس کیا کوئی ایسی اہلیت موجود  ہے جس سے وہ اس ٹیکنالوجی کو بین کر سکیں؟ جبکہ ہم جانتے ہیں کہ امریکہ جیسا ملک بھی ایسا نہ کر سکا۔ 

               دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ اس کے ذریعے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ ہوتی ہے تو کیا وہ بین کرنے سے یہ سب روک لیں گے؟ کیا انہیں نہیں پتہ کہ سینکڑوں نہیں تو درجنوں ضرور  ایسی ایکسچینجز اور ایپس موجود ہیں  جن  سے   کسی قسم کا ریکارڈ  وصول نہیں کیا جا سکتا لیکن   کرنسی  بڑی آسانی سے ترسیل کی جا سکتی  ہے۔   یہ کسی بھی فرد سے صرف اکاؤنٹ بنانے کی دوری پر  ہیں۔

               تیسرا سوال یہ ہے کہ  جو سٹے بازی سے کرپٹو کرنسی کو چلاتے ہیں کیا پابندی عائد کرنے  سے وہ رک جائیں گے؟ یا کیا ریاست پاکستان کے پاس ایسی کوئی اہلیت موجود ہے کہ وہ انہیں روک سکے؟

               جناب اگر ان سوالات کے جوابات مشکل ہیں تو ہمیں سمجھ لینا چاہیے کہ کرپٹو میں   سٹے بازی، منی لانڈرنگ، ٹیرر فائننسنگ  کا حل صرف پابندی نہیں ہے۔ ان سب چیزوں کو روکنے کے لیے  ضروری ہے کہ کرپٹو کو ریگولرائز کرنے کے لیے اپنے لوگوں  کی کپیسٹی بلڈنگ کریں، ان کی مہارتوں میں اضافہ کریں، اس کے لیے  دوسری دنیا کی طرح  قوانین بنانے کی کوشش کریں۔ آپ پابندی لگا کر صرف ان لوگوں کا راستہ روک رہے ہیں جو حلال طریقے سے، قوائد و ضوابط کے مطابق کرپٹو کرنسی کے ذریعے کمانا چاہتے ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ پاکستانی عوام کے پاس معاشی معلومات ناکافی ہیں تو ان کی تعلیم کا بندوبست کریں۔ انہیں جدید دور کی معاشی مشینری کی پیچیدگیوں سے آگاہ کریں۔ انہیں ابھرتی ٹیکنالوجی میں موجود مواقعوں سے آگاہ کریں۔ ان پر عرصہ حیات تنگ نہ کریں جو پہلے  ہی تنگ ہے۔  اس کے لیے آپ اپنے ہمسائے ملک بھارت سے ہی کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اگر آپ ان کے مقابلے میں ایٹم بم کے دھماکے کر سکتے ہیں تو کرپٹو کو ریگلرائز کرنے میں کیا مسئلہ ہے؟

               اگر آپ ایسا  آج نہیں کریں گے تو کل آپ کو کرنا پڑے گا۔ لیکن اس وقت دنیا آگے نکل چکی ہو گی اور آپ نے ضروری مہارتیں حاصل ہی نہیں کی ہوں گی۔ آپ تاریخ دہرائیں گے صرف کچھ نیا نہیں کریں گے۔

متعلقہ عنوانات