کوچۂ یار عین کاسی ہے

کوچۂ یار عین کاسی ہے
جوگئی دل وہاں کا باسی ہے


پی کے بیراگ کی اداسی سوں
دل پہ میرے سدا اداسی ہے


اے صنم تجھ جبیں اپر یہ خال
ہندوی ہر دوار باسی ہے


زلف تیری ہے موج جمنا کی
تل نزک اس کے جیوں سناسی ہے


گھر ترا ہے یہ رشک دیول چیں
اس میں مدت سوں دل اپاسی ہے


یہ سیہ زلف تجھ زنخداں پر
ناگنی جیوں کنوے پہ پیاسی ہے


طاس خورشید غرق ہے جب سوں
بر میں تیرے لباس تاسی ہے


جس کی گفتار میں نہیں ہے مزا
سخن اس کا طعام باسی ہے


اے ولیؔ جو لباس تن پہ رکھا
عاشقاں کے نزک لباسی ہے