کرشمہ بن کے آیا وہ

تھے ہم ہارا ہوا لشکر

اندھیرے میں گھرا لشکر

شکستہ حوصلوں کے بوجھ نے کاندھے جھکائے تھے

لہو کے ساتھ اپنی آنکھ نے سپنے بہائے تھے

عدو کس فاتحانہ شان سے ٹھٹھٹے لگاتا تھا

 ارادے دیکھ کر اس کے یہاں دل ڈوبا جاتا تھا

 

تو ایسے میں کوئی جینے کا نسخہ لے کے آیا تھا

کرشمہ بن کے آیا وہ

کرشمہ لے کے آیا تھا

عجب سودائی تھا

اپنے وطن کو دینے عظمت وہ

سجائے دل میں جذبہ

سر میں سودا لے کے آیا تھا

کمال اس نے کیا وہ جو

خیالوں میں نہ آیا تھا

ہوئے تھے سینے چوڑے

اور ہم نے سر اٹھایا تھا

 

بچانے کو ہمیں دشمن سے کیا تدبیر کی اس نے

جو ناممکن نظر آتی تھی وہ تعمیر کی اس نے

بقا اس ملک کی ناقابل تسخیر کی اس نے

 

اسی کی دانش وجرات نے ہم کو دن یہ دکھلایا

ہماری جانب اٹھتی آنکھ میں وہ خوف لہرایا

مٹادینے کا  ہم کو خواب جو دیکھا تھا کملایا

 

وہ ایسا کرگیا کہ ہم پہ کوئی چھائے، ناممکن

کبھی پرچم ہمارا سرنگوں ہوجائے، ناممکن

کوئی یلغار کرنے اس وطن میں آئے، ناممکن

 

ہوا رخصت وہ محسن، کیا وفا اس نے نبھائی ہے

ہماری سرحدوں پر آہنی دیوار اٹھائی ہے

کیا ہے عشق، پھر اس عشق کی قیمت چکائی ہے