کوئی اعجاز ہے شاید

کوئی اعجاز ہے شاید
مرا اعزاز ہے شاید


جو مطرب چھیڑ دیتا ہے
وہ دل کا ساز ہے شاید


مرے اپنے مخالف ہیں
ہوا ناساز ہے شاید


گلے یوں خواب میں ملنا
ترا انداز ہے شاید


یہاں جو جھوٹ کہتا ہے
وہی ممتاز ہے شاید


وہ جس میں دم اٹکتا ہے
وہی دم ساز ہے شاید


چمکتی دھوپ ہے تو ہے
نیا آغاز ہے شاید


وہی ہم راز ہے میرا
جو میرا راز ہے شاید


میں اس کا مان ہوں تشنہؔ
وہ میرا ناز ہے شاید