کسی بھی سمت کوئی دل کشا منظر نہیں ملتا
کسی بھی سمت کوئی دل کشا منظر نہیں ملتا
وفا کے شہر میں احساس کا پیکر نہیں ملتا
یہ کیسا عکس ہے جو آئنے کے ساتھ رہ کر بھی
کبھی باہر نہیں رہتا کبھی اندر نہیں ملتا
ہجوم غم گساراں یوں تو ہے ہر گام پر لیکن
جسے ہم ڈھونڈتے ہیں نازؔ وہ اکثر نہیں ملتا