''خواہش بازو پھیلاتی ہے'' حنیف ترین 07 ستمبر 2020 شیئر کریں اس کے بدن کی پاگل خوشبو اپنے پروں پر مجھ کو اڑائے چاروں دشا کی سیر کرائے رات جگائے دن سلگائے