خوشبو
میں کرب میں مبتلا تھی
زندگی کی اذیتوں سے دو چار
زندگی کے فاصلے
اور موت کے قریب
میں اپنی رگوں کی قیدی
اپنے دکھوں کے حصار میں تھی
زندگی سے دور ہوتی رہی تھی
کہ
میرے جسم میں ایک تناؤ ہوا
اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ میرے جسم کا ایک حصہ بن گیا
میری پہچان
میرے پیار کی تخلیق
میرے خون کا وجود
مجھ میں تحلیل ہو گیا
میں زندہ ہوں میں نکھر گئی
اور وہ میری زندگی میں بکھر گئی
میرے پیار کی خوشبو میری بیٹی
جو میرا دوسرا جنم ہے