خط لفافے میں غیر کا نکلا

خط لفافے میں غیر کا نکلا
اس کا قاصد بھی بے وفا نکلا


جان میں جان آ گئی یارو
وہ کسی اور سے خفا نکلا


شعر ناظم نے جب پڑھا میرا
پہلا مصرعہ ہی دوسرا نکلا


پھر اسی قبر کے برابر سے
زندہ رہنے کا راستہ نکلا