خط لفافے میں غیر کا نکلا فہمی بدایونی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں خط لفافے میں غیر کا نکلا اس کا قاصد بھی بے وفا نکلا جان میں جان آ گئی یارو وہ کسی اور سے خفا نکلا شعر ناظم نے جب پڑھا میرا پہلا مصرعہ ہی دوسرا نکلا پھر اسی قبر کے برابر سے زندہ رہنے کا راستہ نکلا