خالق ہو خدائے سحر و شام ہمارا
خالق ہو خدائے سحر و شام ہمارا
مشہور اسی نے یہ کیا نام ہمارا
آتی ہے ہوا سرد گھٹا اٹھتی ہے گھنگھور
منگواؤ صراحی و مئے و جام ہمارا
بیتابیٔ دل ان کے بھی دل میں تو اثر کر
مدت سے یہی تجھ سے ہے پیغام ہمارا
ہم کرتے ہیں حج کوچۂ دل دار کا اپنے
ہے چادر تن جامۂ احرام ہمارا
فرقت میں تری ساتھ دیا اپنا اسی نے
کام آیا بہت یہ دل ناکام ہمارا
کافر کیا مجھ کو تری اس زلف نے کافر
اس ل نے کھویا ترے اسلام ہمارا
دنیا میں بڑا شور ہے شکر شکنی کا
شیریںؔ جو تخلص میں ہوا نام ہمارا