خاک ہو کر بھی آسماں ڈھونڈا

خاک ہو کر بھی آسماں ڈھونڈا
تجھ کو ہم نے کہاں کہاں ڈھونڈا


ہم نے راتوں کو جاگ کر اکثر
ٹوٹے خوابوں کا ہر نشاں ڈھونڈا


ذات کا اپنی کچھ سرا نہ ملا
خود کو ہم نے ہے کل جہاں ڈھونڈا


عشق حاصل کبھی ہوا ہی نہیں
عمر بھر تجھ کو جان جاں ڈھونڈا


تم کو راحت ملے گی کیسے حناؔ
تم نے گھر چھوڑ کر مکاں ڈھونڈا