کون سی دیواروں سے میں ٹکرایا نہ
کون سی دیواروں سے میں ٹکرایا نہ
وقت سے آگے لیکن میں جا پایا نہ
سارے عقیدے حبس کے معبد ہیں جن میں
کبھی ہوا کا جھونکا تک بھی آیا نہ
اس کی یاد میں ساری عمر گنوا بیٹھا
میرا کبھی خیال بھی جس کو آیا نہ
اس نے جب سناٹے کی دیوار چنی
تم نے بھی تو اس دم شور مچایا نہ
جانے اس کے لہجے میں کیا جادو تھا
کسی نے اس کی باتوں کو جھٹلایا نہ
بس اک کعبے کا پتھر ہی بچا فقیہؔ
ورنہ مجھ پر کون سا پتھر آیا نہ