کشمیری مرغی

پاپا میرے کشمیر سے آئے
ساتھ میں اک مرغی بھی لائے
نسل بھی اس کی کشمیری ہے
روپ ادا بھی کشمیری ہے
کتنی سندر کتنی پیاری
پر ہیں اس کے یا گل کاری
قوس و قزح سے رنگ ہیں اس کے
اودے پیلے لال اور نیلے
انڈے دیتی ہے روزانہ
خوب ہی کھاتی ہے یہ دانہ
صحن میں دن بھر گھومتی ہے یہ
ہر شے اچھی چومتی ہے یہ
پاس ہے کوڑے کے جاتی
گندی چیزیں بھی ہے کھاتی
ببلو جب بھی پاس بلائے
دوڑ کے فوراً یہ بھی آئے
کٹ کوں کٹ کوں کرتی ہے یہ
اپنا رقص دکھاتی ہے یہ
گود میں پھر وہ لے لیتا ہے
منہ میں دانا دے دیتا ہے
چیونٹے کیڑے کی دشمن ہے
چڑیا کوے کی دشمن ہے
چونچ سے مار بھگا دیتی ہے
جیت کی پھر یہ صدا دیتی ہے
یوں تو بہادر اور جری ہے
لیکن اک عادت یہ بری ہے
بلی جب بھی آ جاتی ہے
یہ ڈربے میں گھس جاتی ہے