کبھی پا نہیں کبھی پر نہیں
کبھی پا نہیں کبھی پر نہیں
رکا پھر بھی اپنا سفر نہیں
مجھے منزلوں کی تلاش ہے
مری راستوں پہ نظر نہیں
مرے ساتھ اب تو چلا نہ کر
مرے ساتھ تیرا سفر نہیں
مٹا کب ہے کس نے مٹا دیا
اسے یہ بھی دیکھو خبر نہیں
جسے سن کے آئے سرور سا
کسی بات میں وہ اثر نہیں
مرے حوصلوں کی بھی داد دے
تری محنتوں کا ثمر نہیں
بنا پتھروں کے بنی ہو جو
کوئی ایسی راہ گزر نہیں