جو سخن کو میرے سنا کرے مرا عکس بن کے ملا کرے

جو سخن کو میرے سنا کرے مرا عکس بن کے ملا کرے
وہی ہم سفر مری راہ میں مری روشنی جو خدا کرے


مجھ چاند سے نہیں کچھ غرض مجھے مہر سے کیا گلہ کہ بس
جو چراغ مجھ کو پسند ہے مرے طاقچے میں جلا کرے


میں دروغ گوئی سے تنگ ہوں میں منافقوں سے بری کہ اب
مجھے دوست وہ ہی عزیز ہے کہ جو بات منہ پہ کہا کرے


مرا لفظ میرا چراغ ہے مرا حرف ماہ تمام ہے
جو سخن کی بزم کا شاہ ہو وہی ہم کلام ہوا کرے


جو گلاب ملنے میں سہل ہو مجھے اس کی کوئی طلب نہیں
مجھے پھول ایسا پسند ہے کہ جو مشکلوں سے ملا کرے