جسم اور سایے

شہرت اور عزت کے زینے پر چڑھتے فن کار
کا سایہ ذلت کے پاتال میں اترا جاتا ہے


روتے شہروں دیہاتوں کو چھوڑ کے
چوروں کی منڈلی سے مل کر
اتراتے بل کھاتے ہو
کبھی ذرا تاریخ کا آئینہ بھی دیکھو
دیکھو تو کیا شرماتے ہو