جنت سے دور
گواہی حشر کے دن
تمام اعضا کے ساتھ
ہم انسانوں کی خالی جیب کی بھی مان لی جائے
تو ممکن ہے کہ بیڑا پار ہو جائے
رضا اور صبر کی تاکید پر
وہ صرف اور صرف خالی جیب ہے انسان کی جو
بہت کھل کر خدا سے بات کر سکتی ہے شاید
وہی ہے جو فرشتوں کی لکھی سیدھی سپاٹ اعمال کی روداد میں بھی
نئے کچھ رنگ بھر سکتی ہے شاید
مگر ٹھہرو
بہت خوش فہم مت ہو
سنا یہ ہے خدا کی جیب اوپر تک بھری رہتی ہے ہر دم
اور کبھی خالی نہیں ہوتی
اسے تو دونوں ہاتھوں سے لٹانا بانٹنا آتا ہے بس
ایسی روایت ہے
یہی تو پینچ ہے
وہ خود جس تجربے سے دور ہے
اس کو نظر میں رکھ کے کوئی فیصلہ کرنا
اسے منظور ہوگا کیا؟
ابھی کچھ دیر پہلے لگ رہا تھا
اب ہمیں ایسا نہیں لگتا
کہ خالی جیب اور اس کے دلائل کا کوئی اس پر اثر ہوگا
تو مطلب یہ ہوا
ہم لوگ اب بھی دور ہیں اتنا ہی جنت سے
کہ جتنا یہ خیال آنے سے پہلے تھے